کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اس سے شیطان کا ذلیل کرنا مراد ہے ، کیونکہ محاورے میں "کسی پر پیشاب کرنے کا "مطلب اُس کو ذلیل کرنا مراد لیا جاتا ہے ۔ پس مطلب یہ ہو گا کہ شیطان نے اُس کو ذلیل کر کے رکھ دیا ہے ۔ نوم کا تعلق اگرچہ آنکھوں سے ہے لیکن حدیث میں کانوں کا ذکر اس لئے کیا ہے کیونکہ کانوں ہی کے ذریعے اذان کی آواز سن کر بیدار ہوتے ہیں، جس سے وہ محروم رہا ہے ۔(مرقاۃ : 3/922)رات کے آخری تہائی حصے میں اللہ تعالیٰ کا آسمانِ دنیا پر نزول فرمانا : حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:اللہ تبارک و تعالیٰ ہر رات جبکہ رات کا آخری تہائی حصہ باقی ہوتا ہے،آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق)نزول فرماتے ہیں اور اِرشاد فرماتے ہیں :کون ہے جو مجھ سے دعاء کرےمیں اُس کی مراد پوری کروں؟کون ہے جو مجھ سے سوال کرے میں اُسکے سوال کو پور ا کروں؟کون ہے جو مجھ سے اِستغفار کرے میں اُس ی مغفرت کروں؟۔يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ يَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي، فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ۔(بخاری:1145)نزولِ باری تعالیٰ کامطلب: اس سے مراد بالاتفاق حقیقی معنی نہیں ، کیونکہ اللہ تعالی نزول او ر صعود (اترنے چڑھنے)سے پاک ہیں ۔ پھر اس سے مراد کیا ہے ، اس میں مختلف اقوال ہیں : اس سے نزول کما یلیق بشانہٖ مراد ہے ۔ یعنی وہ معنی جو اللہ تعالی کے شایان شان ہے ۔ اس سے مراد اللہ تعالی کی رحمت کا یا ملائکہ کا نازل ہونا ہے ۔