کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پہلے شفعہ میں ہوں ، خواہ پہلی رکعت میں یا دوسری میں ، ہر صورت کے اندر پہلا شفعہ (تخفیف کے ساتھ)مکمل کرکے جماعت میں شامل ہوجانا چاہیئے ۔نماز توڑنا اچھا نہیں ، اِس لئے کہ اِس صورت میں نماز کا ”اِبطال بغیر اِکمال“لازم آرہا ہے ، یعنی نماز کو باطل کیا جارہا ہے اور اگلی نماز سے اُس کی تکمیل بھی نہیں ہورہی ، لہٰذا شفعہ مکمل کرنا چاہیئے ۔(شامیہ : 2/52،53)(عُمدۃ الفقہ:2/334 تا 337)عورتوں کا مساجد اور عید گاہ میں حاضر ہونا : فقہائے احناف میں متقدمین اور متاخرین کی رائے اس بارے میں مختلف ہیں : متقدمین : امام صاحب اور حضرات صاحبین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جوان عورتوں کا نکلنا مطلقاً ممنوع ہے ۔ اور بوڑھی عورتوں کے نکلنے کی تفصیل میں اختلاف ہے : امام صاحب : فجر ، مغرب اور عشاء میں نکل سکتی ہیں ، بقیہ نمازوں میں جائز نہیں ۔ حضرات صاحبین : بوڑھی عورتیں تمام نمازوں میں نکل سکتی ہیں ۔ (ہدایہ : 1/242) متاخرین : فسادِ زمان اور ظہورِ فسق کی وجہ سے جوان اور بوڑھی تمام عورتوں کے لئے دن اور رات کی تمام نمازوں میں بشمول جمعہ اور عیدین کے نکلنامطلقاً ممنوع ہے۔ وَكُرِهَ لَهُنَّ حُضُورُ الْجَمَاعَةِ إلَّا لِلْعَجُوزِ فِي الْفَجْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالْفَتْوَى الْيَوْمُ عَلَى الْكَرَاهَةِ فِي كُلِّ الصَّلَوَاتِ لِظُهُورِ الْفَسَادِ. كَذَا فِي الْكَافِي وَهُوَ الْمُخْتَارُ. كَذَا فِي التَّبْيِينِ۔ (عالمگیری:1/89) (وَيُكْرَهُ حُضُورُهُنَّ الْجَمَاعَةَ) وَلَوْ لِجُمُعَةٍ وَعِيدٍ وَوَعْظٍ (مُطْلَقًا) وَلَوْ عَجُوزًا لَيْلًا (عَلَى الْمَذْهَبِ) الْمُفْتَى بِهِ لِفَسَادِ الزَّمَانِ۔ (الدر المختار:1/566)