کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
وتر کی تینوں رکعتوں میں بالترتیب ”سورۃ الأعلیٰ، سورۃ الکافرون اور سورۃ الاِخلاص“ پڑھنا زیادہ بہتر ہے ، نبی کریمﷺبھی بکثرت اِن سورتوں کی وتر میں تلاوت فرمایا کرتے تھے۔(شامیہ:2/6) حضرت عبد اللہ بن عباسسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر کی ایک ایک رکعت میں سورۃ الأعلیٰ، سورۃ الکافرون اور سورۃ الاِخلاص پڑھا کرتے تھے۔كَانَ النَّبِيُّﷺ يَقْرَأُ فِي الوِتْرِ: بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَقُلْ يَا أَيُّهَا الكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فِي رَكْعَةٍ رَكْعَةٍ۔(ترمذی:462) بعض روایات میں تیسری رکعت میں سورۃ الاِخلاص کے ساتھ معوّذتین کا پڑھنا بھی وارِد ہوا ہے ، جیساکہ اِمام ترمذی نے مذکورہ بالا روایت کے بعد ہی وہ روایت ذکر کی ہے ،لیکن راجح اور مختار یہ ہے کہ تیسری رکعت میں صرف سورۃ الاِخلاص ہے۔(شامیہ:2/6)وتر کی رکعات میں ائمہ کا اختلاف : احناف: وتر کی تین رکعات ہیں ، جو ہمیشہ دو تشہد اور ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں گی ۔ اس سے کم یا زیادہ جائز نہیں ۔ مالکیہ و حنابلہ : وتر کی ایک رکعت ہے،اور اِس سے زیادہ بھی پڑھی جائے تو کوئی حرج نہیں ، البتہ اِمام مالککے نزدیک اُس سے پہلے دورکعت پڑھ لینی چاہیئے جو عشاء کے بعد کی سنّت ہے۔ شوافع: کم از کم ایک اور زیادہ سے زیادہ گیارہ رکعتیں ہیں ۔اور ایک سے زائدپڑھنے والے کو ہر دورکعت پرسلام پھیرنا چاہیئے۔(الفقہ الاسلامی : 2/1011،1012)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :27/293 تا295)