کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَابُ الأَذَان اذان کا لغوی اور اِصطلاحی معنی : اذان لغت میں ”اِعلام“ اعلان کرنے اور خبر دینے کو کہاجاتا ہے۔جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا: ﴿وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ﴾ اِس میں ” أَذِّنْ “ کا معنی اِعلان کرنا ہے۔ اصطلاحی تعریف یہ ہے : ”الإِْعْلاَمُ بِوَقْتِ الصَّلاَةِ الْمَفْرُوضَةِ، بِأَلْفَاظٍ مَعْلُومَةٍ مَأْثُورَةٍ، عَلَى صِفَةٍ مَخْصُوصَةٍ “فرض نمازوں کے اوقات کا مخصوص اور منقول الفاظ کے ذریعہ مخصوص طریقے سےاعلان کرنا اذان کہلاتا ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :مادہ :اذان)اذان کی مشروعیت کی ابتداء کب ہوئی ؟ اِس میں تین قول ذکر کیے گئے ہیں : ہجرت سے قبل مکہ ہی میں مشروع ہوگئی تھی ۔ ہجرت کے بعد پہلے سال میں ۔ ہجرت کے بعد دوسرے سال میں ۔ راجح قول کے مطابق ہجرت کے پہلے سال اَذان کی مشروعیت ہوئی ہے ۔ (مِرعاۃ المفاتیح : 2/344)