کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺکا حال یہ تھا کہ جب ہم آسمان میں کوئی چیز یعنی بادل دیکھ لیتے توآپﷺتمام کام چھوڑ کر اُس بادل کی طرف متوجہ ہوجاتے اور یہ دعاء پڑھتے:«اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ»پھر اگر اللہ تعالیٰ اُن بادلوں کوصاف کردیتے(لےجاتے) تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے اور اگر وہ بادل برسنے لگ جاتے تو یہ پڑھتے:«اللَّهُمَّ سَقْيًا نَافِعًا»۔ (مسند الشافعی:1/81)بادلوں کا گرجنا اور بجلیوں کا کڑکنا: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : قیامت کے قریب بجلیوں کےکڑکے بہت زیادہ ہوجائیں گے۔تَكْثُرُ الصَّوَاعِقُ عِنْدَ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ۔(مسند احمد :11620) حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺجب بادلوں کے گرجنے اور بجلیوں کے کڑکنے کی آواز سنتے تو یہ کہا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ، وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ» اے اللہ! اپنے غضب سے قتل نہ فرمائیے،اپنے عذاب سے ہلاک نہ کیجئےاور اس(عذاب کے آنے) سے پہلے ہی ہمیں عافیت دیدیجئے۔ (ترمذی:3450) حضرت عبد اللہ بن زبیرکے بارے میں آتا ہے کہ وہ جب بادلوں کی گرجنے کی آواز سنتے تو باتیں کرنا ترک کردیتے اور یہ دعاء پڑھتے:«سُبْحَانَ الَّذِي يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ، وَالْمَلاَئِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ» پاک ہے وہ ذات جس کی حمد و ثنا کے ساتھ بادلوں کی گرج تسبیح بیان کررہی ہےاور فرشتے اُس کے خوف کے ساتھ (تسبیح پڑھ رہے ہیں) پھر یہ کہتے :بے شک یہ زمین والوں کیلئے بڑی سخت وعید (ڈرنے کی چیز)ہے۔ (مؤطا مالک:2094)