کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
(1)آدھی رات۔ (2)رات کاآخری حصہ ۔(3)رات کا آخری تہائی حصہ ۔(4)طریقہ داؤدی۔ یعنی رات كے چھ حصے كركے پہلے تين حصوں ميں سونا ، پهر تہائى حصے ميں نماز پڑهنا اور آخرى چهٹے حصے ميں سوجانا ۔مذکورہ بالا طریقوں میں سے کسی بھی طریقہ پر اپنی سہولت اور طاقت کو دیکھتے ہوئے عمل کیا جاسکتا ہے۔اب اِن کی روایات ملاحظہ فرمائیں :نصفِ شب ۔فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ قَلِيلًا أَوْ بَعْدَهُ قَلِيلًا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔ (نسائى،رقم : 1620) آخرِ شب ۔كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَيُحْيِي آخِرَهُ۔ (مسلم،رقم : 739)رات كا آخری ثلث ۔ فَتَحَدَّثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً ثُمَّ رَقَدَ فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ۔ (مشكوۃ : 106)حضرت داود عليہ السلام كا طريقہ ۔وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ۔ (نسائى،رقم : 1630)تہجد میں تلاوت کیسے اور کتنی ہونی چاہئے ؟ تہجدکا وقت قرآن کریم کی تلاوت کیلئے نہایت مناسب اور بہت موزوں ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المزّمل میں نبی کریمﷺکو قیام اللیل کاجو حکم دیا ہے اُس کے ساتھ ہی قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اِسی وجہ سے نبی کریمﷺاور آپ کے جانثار صحابہ کرام کا بھی یہی معمول