کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فِي دِينِي، وَمَعَاشِي، وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي، وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقَدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ۔ (ترمذی:780) دونوں جگہ ھذا الامر کہتے وقت اپنے اس کام کا دل میں خیال کریں یا زبان سے اپنے مقصد کا ذکر کریں، مثلاً سفر کے لئے ہذا السفر ، کہیں ٹھہرنے کے لئے ھذہ الاقامۃ ، نکاح کے لئے ھذا النکاح اور کسی چیز کی خرید و فروخت کے لئے ھذاالبیع کہیں۔اور یہ بھی جائز ہے کہ ھذاالامر کہیں۔ (زبدۃ الفقہ )استخارہ کن امور میں کیا جائے گا ؟ واجباتِ غیر مؤقتہ(جن کی ادائیگی کا وقت مقرر نہیں) اور مباح کاموں میں تردّد کے وقت استخارہ ہوتا ہے ۔ جبکہ واجباتِ مؤقتہ(جن کی ادائیگی کے اوقات مقرر ہیں) ،مندوبات ، مکروہات اور محرمات میں استخارہ نہیں کیاجاتا ۔ (نفحات التنقیح :2/676)صلوۃ التوبہ : جس شخص سے کوئی گناہ صادر ہو جائے اس کے لئے مستحب ہے کہ دو رکعت پڑھ کر اپنے گناہ سے توبہ اور اس کی بخشش و معافی کے لئے اللہ تعالی سے دعا کرے۔اِس نماز کو ”صلاۃ التوبہ“کہا جاتا ہے ، جو عام دو رکعتوں کی طرح ہی اداء کی جاتی ہے ، البتہ اِس میں چونکہ اپنے گناہوں کی معافی اور مغفرت کا سوال کیا جاتا ہے ، اِس لئے اِس کو ”صلاۃ التوبہ“ کہتے ہیں ۔