کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
توبہ و اِستغفار میں فرق: توبہ”ترك الإثم والعزم على الترك مع الندامة على ما فعل“کو کہا جاتا ہے،یعنی اپنے کیے پر شرمندگی کے ساتھ آئندہ نہ کرنے کا عزم(پکا اِرادہ)کرتے ہوئے گناہ کو ترک کردینا، جبکہ اِستغفار میں یہ چیزیں نہیں ہوتیں،البتہ مغفرت کی طلب ہوتی ہے ۔ اِستغفار اپنے لئے اور دوسروں کیلئے بھی کیا جاتا ہے ، جبکہ توبہ دوسرے کیلئے نہیں ،صرف اپنے لئے ہوتی ہے ۔(العرف الشذی:1/374)نمازِ حاجت: جب کوئی حاجت پیش آئے خواہ اس حاجت کا تعلق اللہ تعالی سے بلا واسطہ ہو یا بالواسطہ ہو( یعنی کسی بندے سے اس کام کا پورا ہونا متعلق ہو) تو اس کے لئے مستحب ہے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نفل نماز پڑھے اور سلام پھیرنے کے بعد نبی کریم ﷺ پر درورد شریف پڑھے پھر یہ دعا پڑھے : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الحَلِيمُ الكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ العَرْشِ العَظِيمِ، الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔(ترمذی:479) اس کے بعد جو حاجت درپیش ہو اس کا سوال کرے ان شاء اللہ اس کی وہ حاجت روا ہو گی۔ (زبدۃ الفقہ : 285) علامہ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں : ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہفتے کے دن صبح کو اپنی حاجت کا سوال کرنا اور یہ نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔اور وہ روایت یہ ہے :جو ہفتہ کے دن صبح کے وقت میں کسی ایسی