کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
رَوافض: دو قول ہیں : (1)مَردوں کیلئے سنّت ہے ، عورتوں کیلئے نہیں ۔(2) تراویح مَرد و عورت کسی کیلئے مسنون نہیں ۔(شامیہ:2/44)(الفقہ علی المذاہب:1/309)(بدایۃ المجتہد:1/219) جمہور فقہاء و محدّثین کے نزدیک تراویح”سنّتِ مؤکّدہ علی العین“ ہے، یعنی ہر شخص کیلئے مسنون ہے، اِمام مالکاس کو مندوب ِ اکید و مرغّب قرار دیتے ہیں۔(الفقہ علی المذاہب:1/309)(بدایۃ المجتہد:1/219) مندوبِ اَکیَد کا مطلب یہ ہے کہ ایسا مندوب جس کی شریعت کے اندر بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ،اور مرغّب اُسے کہتے ہیں جس کی نبی کریمﷺنے ترغیب و تلقین فرمائی ہے، حاصل اس کا بھی وہی نکلتا ہے ، یعنی ایسا حکم جس کی شرعاً ترغیب و تاکید اور تلقین کی گئی ہو۔ تراویح جس طرح مَردوں کیلئے سنّتِ مؤکّدہ ہے اِسی طرح عورتوں کیلئے بھی مسنون ہے، لہٰذا روافض کا یہ کہنا کہ یہ صرف مَردوں کیلئے مسنون ہے، عورتوں کیلئے نہیں یا مَرد و عورت کسی کیلئے بالکل سنت نہیں ،یہ قول درست اور کسی بھی طرح قابلِ التفات نہیں ۔(منحۃ الخالق:2/71)(شامیہ:2/44)تراویح میں جماعت کا حکم : جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنے پر تمام ائمہ متفق ہیں ، البتہ اِس کا حکم کیا ہے ، اِس میں اختلاف ہے: امام ابو حنیفہ : سنت علی الکفایہ ہے ۔ امام شافعی واحمد: سنت علی العین ہے ۔ امام مالک : مندوب ہے ۔ (الفقہ علی المذاھب الاربعہ : 1/309)