کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نوٹ : اذان یا اقامت کے لوٹانے کا حکم کسی صورت میں نہیں ہے ، سوائے ایک صورت کے ، اور وہ یہ ہے کہ جب اقامت جنابت کی حالت میں کہی جائے تو لوٹائی جائے گی۔ (ہدایۃ، باب الاذان )اذان دے کر اُجرت لینا : اس مسئلے کو ”اجرت علی الطاعات “ بھی کہا جاتا ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ دینی کاموں کےکرنے پر اجرت لینا جائز ہے یا نہیں ، اِس بارے میں روایات متعارض ہیں ، اِس لئے ائمہ میں بھی اختلاف ہے: امام شافعی اور امام مالک : جائز ہے ۔ امام احمد بن حنبل : ناجائز ہے ۔ امام ابو حنیفہ : متقدمین کے نزدیک ناجائز ، جبکہ متاخرین نے ضرورت کی بناءپر جائز قرار دیا ہے۔(درس ِ ترمذی :1/476)امام مالک رحمہ اللہ کے جَواز کا مسلک ” الفقہ علی المذاہب الاربعۃ “سے لیا گیا ہے ۔اذان کو بلند آواز سے دینے کا حکم : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :”فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ“ یعنی اذان دیتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کرو۔حضرت بلال کو بھی اِسی لئے مؤذّن مقرر کیا گیا تھا کیونکہ وہ بلند آواز کے حامل تھے، جیسا کہ روایات میں اِس کی صراحت ہے۔ پس اذان میں اِس کا لحاظ رکھنا چاہیئے۔ البتہ فقہاء کرام میں اِس کے حکم میں اختلاف ہے کہ بلند آواز سے اذان دینے کا کیا حکم ہے : شوافع اور حنابلہ: اگر غائبین کے لئے اذان دی جارہی ہے تو بلند آواز سے اذان دینا واجب ہے، اور اگر خود اپنی نماز کے لئے اذان دینا مقصود ہے تو ہلکے بھی دی جاسکتی ہے ۔