کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
صلاۃ الخوف کب پڑھی جاتی ہے : جہاد کرتے وقت جب فرض و واجب نماز کا وقت آ جائے اور سب کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں دشمن کے حملہ کرنے کا خطرہ ہو یا کسی اور دشمن سے یہ خطرہ ہو تو جماعت کے دو گروہ کر کے ایک گروہ امام کے ساتھ نماز پڑہے اور دوسراگروہ دشمن کے مقابل رہے ، اِس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ اس نماز کاسبب دشمن وغیرہ کا خوف ہے ، دشمن خواہ انسان ہو جیسے کفار و مشرکین یا کوئی درندہ ،مہلک جانور یا اژدھا ،بڑا سانپ وغیرہ یا آتشزدگی یا ڈوبنے وغیرہ کا خوف ہو۔اِن سب صورتوں میں خوف کی حالت میں صلاۃ الخوف اداء کی جاسکتی ہے۔(زبدۃ الفقہ ملخصاً:370)صلاۃ الخوف صرف سفر میں ہے یا حضر میں بھی جائز ہے : اِمام مالک اور ابن الماجشون: صلاۃ الخوف صرف سفر میں جائز ہے ،حضر میں درست نہیں ۔ جمہور ائمہ کرام : سفر اور حضر دونوں میں جائز ہے۔(مرعاۃ المفاتیح:5/3) ابنِ حزم ظاہری: حضر میں اِمام دونوں طائفوں کو مکمل نماز پڑھائے گا ، اور دوسری نماز اِمام کیلئے نفل ہوگی ۔(البنایۃ:3/166) فائدہ :علّامہ عینینے اِمام مالک کا مشہور قول جمہور علماء کے مطابق ذکر کیاہے ۔(البنایۃ:3/166)نماز خوف میں کتنی رکعتیں ہیں ؟ حضرت ابن عباس، حسن بصری ،طاؤس مجاہد،ثوری اور اِسحاق: خوف کی حالت میں ایک ہی رکعت پڑھی جائے گی ، اِس لئے کہ حدیث میں ”وَفِي الْخَوْف رَكْعَة“آیا ہے ۔