کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام احمد بن حنبل: گھر میں پڑھنا افضل ہے ۔ البتہ وہ نماز جس میں جماعت مشروع ہے ، جیسے : تراویح ، تو اُس کو مسجد میں پڑھنا ہی افضل ہے ۔ (کتاب الفقہ علی المذاھب الاربعۃ :1/284، 285) («»«»«»(«»«»«»(بَابُ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ آپ ﷺ کے نماز کے اختتام پر تکبیر کہنے کا مطلب : آپ ﷺ کے نماز کے اختتام پر تکبیر کہنے کا کیا مطلب ہے ؟ اس کی مختلف وجوہات ذکر کی گئی ہیں : اِس سے نماز کے بعد کا ذکر مراد ہے ،اور آپﷺکا جہر تعلیمِ امّت کیلئے تھا ، یہی وجہ ہے کہ ائمہ اربعہ اور جمہور نماز کے بعد ذکر بالجہر کے قائل نہیں ،البتہ ابن حزم ظاہری اِسی حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے نماز کے بعد ذکر بالجہر کو مستحب قرار دیتے ہیں ۔ اِس سے نماز کی وہ تکبیرات ہیں جو عند کل خفض و رفع اداء کی جاتی ہیں اور اِنقضاءِ صلوۃ سے مراد اِنقضاءِ ہیئت ہے، اور مطلب یہ ہےکہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل ہونے کو تکبیر کے ذریعہ پہچان لیتا تھا ۔ نماز کے بعد کی تسبیح ، تحمید اور تکبیر مراد ہے ، جو تینتیس مرتبہ پڑھی جاتی ہیں ۔ نبی کریمﷺکے عہدِ مبارک میں نماز کے بعد ایک یا تین مرتبہ تکبیر کہی جاتی تھی، یہاں حدیث میں وہی تکبیر مراد ہے ۔