کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جب بندہ رات کو نماز پڑھنے کا اِرادہ کرتا ہےتو اُس کے پاس فرشتہ آتا ہےاور کہتا ہے:” قُمْ، قَدْ أَصْبَحْتَ فَصَلِّ، وَاذْكُرْ رَبِّكَ “ کھڑے ہوجاؤ،تم نے صبح کرلی ہے( بہت سوچکے ہو )نماز پڑھو اور اپنے پروردگار کو یاد کرو،پس اُس کے پاس شیطان آتا ہےاور کہتا ہے ” عَلَيْكَ لَيْلٌ وَسَوْفَ تَقُومُ، فَنَمْ سَاعَةً “ابھی رات بہت باقی ہے، کچھ دیر مزید سوجاؤ،تھوڑی دیر بعد اُٹھ جانا۔پس اگر وہ اُٹھ جائے اور نماز پڑھ لےتو چست، ہلکا جسم ہوجاتا ہے،اُس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجاتی ہیں ، اور اگر وہ شیطان کی اِطاعت میں صبح تک سوتا رہ جائےتو شیطان اُس کے کان میں پیشاب کردیتا ہے۔«إِذَا أَرَادَ الْعَبْدُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ أَتَاهُ الْمَلَكُ، فَقَالَ لَهُ: قُمْ، قَدْ أَصْبَحْتَ فَصَلِّ، وَاذْكُرْ رَبِّكَ، فَيَأْتِيهِ الشَّيْطَانُ، فَيَقُولُ: عَلَيْكَ لَيْلٌ وَسَوْفَ تَقُومُ، فَنَمْ سَاعَةً، فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّى أَصْبَحَ نَشِيطًا، خَفِيفَ الْجِسْمِ، قَرِيرَ الْعَيْنِ، وَإِنْ هُوَ أَطَاعَ الشَّيْطَانَ حَتَّى يُصْبِحَ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ»۔(طبرانی اوسط:8293)شیطان کے پیشاب کردینے کا مطلب: یہ حقیقت پر محمول ہے، یعنی واقعۃً شیطان ایسےبد نصیب شخص کے کان میں پیشاب کردیتا ہے، حضرت حسن بصری فرماتے ہیں : لَوْ ضَرَبَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ لَوَجَدَهَا رَطْبَةً۔کہ اگر وہ اپنے کانوں میں ہاتھ لگاکر دیکھے تو اُس کو تَری بھی نظر آئے گی۔ بول سے مراد "اباطیل " یعنی باطل قسم کی باتیں ہیں ، جو شیطان نے کانوں میں بھر کر دعوتِ حق "حی علی الصلوۃ " کو قبول کرنے سے محروم کردیا ۔