کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِن میں سے پہلا مطلب راجح ہے ، اِس لئے کہ اُس کی تائید کئی احادیث سے صراحۃً ہوتی ہے ۔نماز کے دوران کوکھ پر ہاتھ رکھنے کا حکم : احناف : مکروہ تحریمی ہے ، اِس لئے کہ اِس پر نہی وارِد ہوئی ہے۔(شامیہ:1/643) ائمہ ثلاثہ : مکروہ تنزیہی ہے ۔(الموسوعۃالفقہیۃ الکویتیۃ:11/41)نماز کے علاوہ کوکھ پر ہاتھ رکھنے کا حکم : نماز کے علاوہ بھی کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے احتراز کرنا چاہیئے ، اِس لئے کہ متعدّد احادیث میں اِس کی مُمانعت کا حکم مطلقاً بھی آیا ہے ، نیز اِس کے ممنوع ہونے کی جو وجوہات احادیث میں ذکر کی گئی ہیں اُن سے بھی اِس فعل کا ناپسندیدہ ہونا معلوم ہوتا ہے ۔ دُرِّ مختار میں اِس کو مکروہ تنزیہی ذکر کیا گیا ہے ۔(الدر المختار:1/643)کوکھ پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کی وجوہات: پہلا قول" یعنی کوکھ پر ہاتھ رکھنا" راجح ہے ۔ اس کے ممنوع ہونے کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں : یہ شیطان کے جنت سے نکلنے کی ہیئت تھی ، وہ متکبرانہ شان سے کمر کو پکڑ کر نکلا تھا ۔ (مرقاۃ:2/780) ایک روایت کے مطابق یہ طریقہ شیطان کے چلنے کا ہے ۔ (ترمذی:383) یہ جہنمیوں کے آرام کا ایک طریقہ ہوگا ۔ (مرقاۃ:2/780) یہ مصیبت اورآفت زدہ شخص کے کھڑے ہونے کا طریقہ ہے جبکہ نماز بارگاہِ الٰہی میں مصیبت کے اِظہار کا نام نہیں ۔(البنایۃ:2/438) یہ یہود یوں کا خاص طریقہ تھا ، لہٰذا اُن کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے ۔ (مصنّف ابن ابی شبہ:4600)