کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
ہوئی ہیں جس سے وجوب معلوم ہوتا ہے،البتہ نماز کے واجبات میں سے نہیں لہٰذا اس کےترک سے نماز فاسد نہ ہوگی۔(عمدۃ القاری:5/254)(مرعاۃ:4/2)(کشاف القناع عن متن الاقناع:1/328)صفوں کی درستگی کا تاکیدی حکم : (1)اپنی صفوں کو سیدھا کرو ، کیونکہ صف کا سیدھا کرنا نماز کی تمامیت میں سے ہے ۔ سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ، مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ۔(مسلم :433) (2)ایک اور حدیث میں اسے نماز کی خوبصورتی قرار دیا گیا، چنانچہ فرمایا : نماز میں صف کو سیدھا کیا کرو ، کیونکہ صف کو سیدھا کرنا نماز کےحسن یعنی خوبصورتی میں ہے۔أَقِيمُوا الصَّفَّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ إِقَامَةَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلَاةِ۔(مسلم :435) (3)حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ صف کے درمیان ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک چلتے تھے اور ( صفٖ کو سیدھا کرنے کی غرض سے )ہمارے کندھوں اور اور سینوں پر ہاتھ مبارک پھیرا کرتے تھے۔كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصَّفَّ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ صُدُورَنَا وَمَنَاكِبَنَا۔ (ابوداؤد:664)صفوں میں کوتاہی کرنے والوں کے بارے میں وعیدیں : (1)حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ہماری صفوں کو اس طرح درست کیا کرتے تھے گویا کہ ان کے ذریعے تیر سیدھے کیے جائیں گے ، یہاں تک کہ آپ کو اطمینان ہوگیا کہ ہم سمجھ گئے ہیں ۔پھر ایک دن آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے نکلے ، ابھی آپ نماز شروع کرہی رہے تھے کہ آپ نے