کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پھر اِس میں اختلاف ہے کہ یہ تقدیم ِ عَشاءیعنی کھانے کو مقدّم کرنے کا حکم وجوبی ہے یا استحبابی ؟ اہل ِ ظواہر : وجوبی ہے ۔ جمہور ائمہ کرام : استحبابی ہے ۔ (مرعاۃ :3/491) نوٹ: علّامہ گنگوہیفرماتے ہیں : حضرات صحابہ کرام چونکہ بہت کم کھایا کرتے تھے(نماز بھی لمبی اور سکون سے ہواکرتی تھی)بھوک بھی زیادہ لگتی تھی اور کھانے سے فراغت بھی جلدی ہوا کرتی تھی ، اِس لئے آج کل کے لوگوں کو اُن پر قیاس نہ کیا جائےکیونکہ اصل مانع تو ”غلبہ اِشتہاء“ ہےجوکہ اس زمانے میں ہوتا تھا اور آج کل عموماً(شکم سیری کی وجہ سے)نہیں ہوتا ۔(نفحات:2/542)(الکوکب الدری:1/339)نماز کھڑی ہوجانے کے بعد نماز پڑھنے کا حکم : فرض نماز شروع ہوجانے کے بعد نفل پڑھنے کے بارے میں تین مسئلے قابلِ وضاحت ہیں : (1)— فرض شروع ہوجانے کے بعدنماز شروع کرنا ۔ (2)— کیا اِس حکم سے فجر کی نماز مستثنیٰ ہے یانہیں ۔ (3)— پہلے سے پڑھی جانے والی نماز کو جاری رکھنا۔پہلا مسئلہ : فرض شروع ہوجانے کے بعدنفل شروع کرنا: فرض نماز شروع ہوجانے کے بعد نفل پڑھنا مکروہ ہے، حدیث میں اِس کی مُمانعت وارد ہوئی ہے : حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :جب نماز کھڑی ہوجائےتو سوائے فرض نماز کے کوئی نماز نہیں۔إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ۔(مسلم:710)