کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
و نافرمانی سے بچنا ممکن نہیں ، یہی وجہ ہے کہ قربانی کی یہ قسم بقیہ دونوں قسموں سے افضل قرار پائی ہے ، بلکہ دیکھا جائے تو پہلی دونوں قسمیں دراصل اس تیسری قسم ہی کی ایک شکل ہیں ۔ جانوروں کی قربانی میں اس حقیقت کو پیش نظر رکھنا چاہیئے کہ یہ در اصل خواہشات کو قربان کرنے کی ایک ٹریننگ ہے، اس سے بندوں کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیئے کہ وہ جانور کی قربانی کے ساتھ ساتھ اپنی پوری زندگی میں حرام خواہشات کو قربان کرنا سیکھیں ۔قربانی کے فضائل : حضرت عائشہ صدیقہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں :عید الاضحیٰ کے دن انسان کا کوئی عمل اللہ تعالی کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں ۔ اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا ۔اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالی کی رضا اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے ۔اُ س کے بعد ارشاد فرمایا: ” فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا “پس تم لوگ خوش دلی کے ساتھ قربانی کیا کرو۔مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ، إِنَّهُ لَيَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا، وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنَ الأَرْضِ، فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا۔(ترمذی:1493) حضرت زید بن ارقمفرماتے ہیں کہ صحابہ کرامنے نبی کریمﷺسے دریافت کیا کہ یہ قربانیاں کیا چیز ہیں ؟آپ انے فرمایا : ”سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ “یہ تمہارے جد امجد حضرت ابراہیم کی سنت ہے