کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
سُترہ کے بارے میں نبی کریمﷺسے امر کی روایات مروی ہیں جن سے بظاہر سُترہ کا واجب ہونا معلوم ہوتا ہے لیکن چونکہ خود آپﷺسےبغیر سُترہ کے نماز پڑھنا ثابت ہے اِس لئے جمہور کے نزدیک سُترہ واجب نہیں ، زیادہ سے زیادہ اسے مستحب یا سنّت کہا جائے گا ۔( درس ِ مشکوۃ :259)(الفقہ علی المذاہب:1/244)سُترہ کی مقدار : لمبائی میں : ایک ذراع یعنی ایک ہاتھ جس کی مقدار دو بالشت بنتی ہے۔ چوڑائی میں : ایک انگلی کے برابر ۔(مرقاۃ:2/639)(الدر المختار:1/637)سُترہ کہاں رکھا جائے : سترہ نمازی کے قدم سے تقریباً تین ہاتھ کے فاصلہ پر ہونا سنت ہے زیادہ دور نہ ہو، بالکل سیدھ میں بھی نہ ہو کچھ دائیں یا بائیں ہو، داہنی ابرو کی سیدھ میں ہونا افضل ہے۔(زبدۃ الفقہ )(الدر المختار:1/637)نمازی کے کتنے آگے سے گزرا جاسکتا ہے : جو بغیر سُترہ کے نماز پڑھ رہا ہو اُس کے کتنے آگے سے گزرنا درست ہے ، اِس کی تفصیل یہ ہے: اگر مسجد صغیر یعنی چالیس ذراع (334.451مربع میٹر)سے کم ہو تو بغیر سُترہ کے آگے سے گزرنا مطلقاً جائز نہیں۔اگر مسجد کبیر یا صحرا یعنی کھلی جگہ ہو توآگے سے گزرنا جائز ہے ، لیکن کتنا آگے سے ، اس میں دو قول ہیں : موضع ِ سجود یعنی سجدے کی جگہ چھوڑ کر آگے سے گزرا جاسکتا ہے ۔ حالت ِ خشوع میں نمازپڑھتے ہوئے جہاں تک مصلی کی نگاہ پڑے ، اُس کے آگے سے گزرنا جائز ہے ۔