کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جس نے خوشدلی کے ساتھ اجر و ثواب کی نیت سے قربانی کی تو وہ قربانی کا جانور اُس کیلئے جہنم سے حجاب بن جاتا ہے۔مَنْ ضَحَّى طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ، مُحْتَسِبًا لِأُضْحِيَّتِهِ؛ كَانَتْ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ۔(طبرانی کبیر:2736) حضرت عائشہ صدیقہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں :خوشدلی کے ساتھ قربانی کیا کرو، اِس لئے کہ کوئی مسلمان بھی اپنی قربانی کا جانور قبلہ رُخ (کرکے ذبح )کرے تو اُس کا خون ،گوبر اور اُون سب کچھ نیکیاں بن کر میزانِ عمل میں قیامت کے دن حاضر کیا جائے گا ۔ضَحُّوا، وَطَيِّبُوا بِهَا أَنْفُسَكُمْ؛ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ مُسْلِمٍ يُوَجِّهُ ضَحِيَّتَهُ إِلَى الْقِبْلَةِ إِلَّا كَانَ دَمُهَا، وَفَرَثُهَا، وَصَوْفُهَا حَسَنَاتٍ مُحْضَرَاتٍ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔(مصنّف عبد الرزاق:8167)فضائلِ اضحیہ کاخلاصہ: مذکورہ بالا احادیث سے قربانی کے مندرجہ ذیل فضائل معلوم ہوتے ہیں : اللہ تعالیٰ کا محبوب ترین عمل ہے۔(ترمذی:1493) قربانی کے جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی رضاء اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔(ترمذی:1493) قربانی کرناحضرت ابراہیم کی سنت ہے ۔(ابن ماجہ:3127) قربانی کرنے والے کو جانور کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے ۔(ابن ماجہ:3127) جانور اگر اون والا بھی ہو تو ہر اون کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے۔(ابن ماجہ:3127) جانور کے خون کے ہر قطرے کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے۔(السنن الکبریٰ للبیہقی:19016)