کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عورتوں کا مساجد اور عید گاہ میں حاضر ہونا : فقہائے احناف میں متقدمین اور متاخرین کی رائے اس بارے میں مختلف ہیں :متقدمین : امام صاحب اور حضرات صاحبین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جوان عورتوں کا نکلنا مطلقاً ممنوع ہے ۔ اور بوڑھی عورتوں کے نکلنے کی تفصیل میں اختلاف ہے : امام صاحب : فجر ، مغرب اور عشاء میں نکل سکتی ہیں ، بقیہ نمازوں میں جائز نہیں ۔ حضرات صاحبین : بوڑھی عورتیں تمام نمازوں میں نکل سکتی ہیں ۔ (ہدایہ : 1/242)متاخرین : فسادِ زمان اور ظہورِ فسق کی وجہ سے جوان اور بوڑھی تمام عورتوں کے لئے دن اور رات کی تمام نمازوں میں بشمول جمعہ اور عیدین کے نکلنامطلقاً ممنوع ہے۔ عالمگیری میں ہے:وَكُرِهَ لَهُنَّ حُضُورُ الْجَمَاعَةِ إلَّا لِلْعَجُوزِ فِي الْفَجْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالْفَتْوَى الْيَوْمُ عَلَى الْكَرَاهَةِ فِي كُلِّ الصَّلَوَاتِ لِظُهُورِ الْفَسَادِ. كَذَا فِي الْكَافِي وَهُوَ الْمُخْتَارُ. كَذَا فِي التَّبْيِينِ۔ (عالمگیری:1/89) در مختار میں ہے: (وَيُكْرَهُ حُضُورُهُنَّ الْجَمَاعَةَ) وَلَوْ لِجُمُعَةٍ وَعِيدٍ وَوَعْظٍ (مُطْلَقًا) وَلَوْ عَجُوزًا لَيْلًا (عَلَى الْمَذْهَبِ) الْمُفْتَى بِهِ لِفَسَادِ الزَّمَانِ۔ (الدر المختار:1/566) محدّثِ کبیرملّا علی قاری فرماتے ہیں :عورتوں کا جمعہ و عیدین کے اندرنکلنے کا حکم اِبتداءِ اِسلام میں تھا جبکہ مسلمان قلیل تھے لہٰذادشمنوں کے سامنے مسلمانوں کی کثرت کو واضح کرنے کیلئے یہ حکم دیا گیا تھاتاکہ مسلمانوں کا خوف اُن کے دل میں پیدا ہو، لیکن اب چونکہ سبب نہیں رہا تو مسبب بھی ختم ہوگیا ، جیسے : زکوۃ کے مصارِف میں ایک مصرَف”مؤلّفۃ قلوب“بھی ذکر کیا گیا ہے، یعنی نئے نئے اِسلام لانے