کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
روایاتِ ذیل سے امام صاحب کا مسلک ثابت ہوتا ہے : حضرت عطاء بن ابی مروان اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمر بن خطابکے ساتھ بارش طلب کرنے کیلئے نکلے،حضرت عمرنےاِستغفار سے زیادہ کوئی عمل نہیں کیا۔خَرَجْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ نَسْتَسْقِي، فَمَا زَادَ عَلَى الِاسْتِغْفَارِ ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: 39486) حضرت عمیرفرماتے ہیں کہ اُنہوں نے نبی کریمﷺکو ”احجارِ زیت“ کے پاس جو ”زَوراء“ کے قریب ہے،بارش مانگتے ہوئے دیکھا ،آپﷺکھڑے ہوئے بارش طلبی کیلئے دعاء کررہے تھےاور اپنے دونوں ہاتھاپنے منہ کی جانب اُٹھائے ہوئے تھےجو سر سے انچے نہیں تھے۔عَنْ عُمَيْرٍ، مَوْلَى بَنِي آبِي اللَّحْمِ،أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَسْقِي عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ، قَرِيبًا مِنَ الزَّوْرَاءِ قَائِمًا، يَدْعُو يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ، لَا يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ۔(ابوداؤد:1168)نمازِ استسقاء کا وقت : امام ابو حنیفہ و احمد : کوئی بھی وقت جبکہ وہ اوقاتِ مکروہہ میں سے نہ ہو ۔ امام مالک : عید کی نماز کا وقت یعنی طلوع شمس سے زوال تک ۔ امام شافعی : کسی بھی وقت، حتی کہ مکروہ اوقا ت میں بھی جائز ہے ۔(الفقہ علی المذاھب:1/328)کیا نماز ِ استسقاء میں تکبیراتِ زائدہ ہیں ؟ امام ابو حنیفہ ومالک : یہ عام نمازوں کی طرح دو رکعت ہے ،اس میں تکبیراتِ زائدہ نہیں ۔