کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ»۔(مسلم:831)اوقاتِ ثلاثہ کے مکروہ ہونے کی حکمت : حدیث میں اس کی حکمت یہ بیان کی گئی ہے طلوع و غروب کے وقت سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان طلوع و غروب ہوتا ہے، اِسی لئے اُس وقت آتش پرست یعنی سورج کو پوجنے والےسورج کو سجدہ کرتے ہیں، اور دوپہر میں زوال کے وقت جہنم کی آگ بھڑكائى جاتى ہے، لہٰذ ااِن تین اوقات میں ہر طرح کی نماز اور سجدہ کرنے سے روک دیا گیا ۔حدیث ملاحظہ فرمائیں : حضرت عمرو بن عبسہ سُلمی نے جب نبی کریمﷺنماز کے اوقات کے بارے میں دریافت کیا تو آپﷺنے اِرشاد فرمایا: صبح كى نماز ادا كرو اور پھر نماز ادا كرنے سے رك جاؤ حتى كہ آفتاب طلوع ہوکر بلند ہو جائے، اِس لئے کہ جب آفتاب طلوع ہوتا ہےتو شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے اور اُس وقت کافر (یعنی سورج کو پوجنے والے )اُس کو سجدہ کرتے ہیں ، پھر (اِشراق کی) نماز ادا كرو كيونكہ يہ نماز مشہود (فرشتے نمازی کی گوہی دیتے ہیں )ہے اور اس ميں حاضر ہوا جاتا ہے، اس وقت تك نماز ادا كرو جب تك نیزے كا سايہ ٹھر جائے(یعنی ٹھیک دوپہر ہوجائے )پھر نماز ادا نہ كرو كيونكہ اس وقت جہنم بھڑكائى جاتى ہے، اور جب سایہ ڈھل جائےتوپھر (ظہر کی)نماز ادا كرو، كيونكہ يہ نماز مشہود ہے اور اس ميں حاضر ہوا جاتا ہے، اور عصر كے وقت تك نماز ادا كرتے رہو، اسكے بعد غروب آفتاب تك نماز ادا كرنے سے باز رہو، کیونکہ سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اُس وقت کافر (یعنی سورج کو پوجنے والے)اُس کو سجدہ کرتے ہیں۔«صَلِّ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ