کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بعد الذبح مردہ نکلےاورتامّ الخلقت ہو ۔ یہ صورت مختَلف فیہ ہے : امام ابو حنیفہ اور امام زفر : نہیں کھایا جائے گا ، یعنی ذکاۃ الام ذکاۃ الجنین نہیں ہوگی ۔ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین : کھایا جائے گا ، یعنی ذکاۃ الام سے ہی بچے کی ذکاۃ ہوجائے گی ۔ (الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2779)(بدائع الصنائع : 5/42)(تبیین الحقائق : 5/293) فائدہ : پہلی صورت میں یعنی ذبح کرنے سے پہلے اگر بچہ زندہ نکلے اور اُس کو ذبح نہ کیا جائے ، یہاں تک کہ وہ بڑا ہوجائے تو اگلے سالوں میں اُس کو واجب قربانی میں استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ فإن ترك الولد إلى العام القابل وضحاه عن السنة القابلة لا يجوز۔(قاضی خان :3/208)(فتاوی رحیمیہ : 10/27،43)ذبح کے بعد سے متعلّق مسائل: جانور کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کرنا چاہیئے : کھال اتارنے،گوشت بنانے یا سر کو الگ کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیئے ، کم از کم اتنا انتظار ہو کہ جان نکل جائے اور اعضاء کی حرکت بند ہو جائے۔(بدائع الصنائع:5/80)نیز اس حالت میں جانور کے ہاتھ پاؤں توڑنا یا کاٹنا سب مکروہ ہے ۔کیونکہ ٹھنڈا ہونے سے پہلے یہ تمام کام بلاضرورت جانور کی اضافی تکلیف کا باعث ہیں ، جن سے احتراز ضروری ہے ۔کھال کے احکام : (1)— کھال کو صدقہ کردے ۔(ہدایہ :کتاب الاضحیۃ) (2)— کھال کودباغت کے بعد کوئی چیز بنا کر خود استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ (ایضاً)