کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
دوسری وجہِ ترجیح : اِس قول کی حدیث سے تائید بھی ہوتی ہے ، جیساکہ حدیث میں ہے : حضرت عبد اللہ بن عبّاسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : اے مکہ والو!چار ”بُرد“سے کم کی مَسافت میں قصر نہیں کیا کرویعنی مکہ سے عسفان تک۔يَا أَهْلَ مَكَّةَ لَا تَقْصُرُوا الصَّلَاةَ فِي أَدْنَى مِنْ أَرْبَعَةِ بُرُدٍ مِنْ مَكَّةَ إِلَى عَسْفَانَ۔(دار قطنی:1447)تیسری وجہِ ترجیح : اِ س قول میں ہندوستان کے قدیم علماءِ ثقات کی موافق بھی ہوجاتی ہے ، چنانچہ قدیم اکابر علماء کا فتویٰ بھی اِسی کے مطابق تھا ، جیساکہ علّامہ رشید احمد گنگوہیکے فتویٰ سے ظاہر ہوتا ہے ۔چنانچہ مَسافتِ سفر کے بارے میں کسی سائل ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : ”چار برید جس کی سولہ سولہ میل کی تین منزلیں ہوتی ہیں ،، مگر مقدار میل کی مختلف ہے لہٰذا تین منزلیں جامع سب اقوال کو ہوجاتی ہیں “۔(جواہر الفقہ:1/437)(خیر الفتاویٰ :2/666) (احسن الفتاویٰ 4/94)خلاصہ : یہ ہے کہ احناف کے مسلَک میں مَسافتِ سفر کی مقدار کی تفصیل یہ ہے: ایّام کے اعتبار سے : 3 دن کی مَسافت۔ مَراحل کے اعتبار سے: 3 مَراحل ۔ فرسخ کے اعتبار سے : 16 فرسخ ۔ بَرید کے اعتبار سے : 4 بَرید۔ میل کے اعتبار سے : 48 میل کلو میٹر کے اعتبار سے: 77.24 میٹر۔