کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
رکوع میں چلے گئے ،اِس منظر کو پیچھے کی صفوں میں کھڑے ہوئے لوگ دیکھ کر یہ سمجھے کہ آپﷺنے رکوع سے اُٹھ کر دوبارہ رکوع کیا ہے اور اُنہوں نے تعدّدِ رکوع کی روایت نقل کردی ۔(فتح القدیر:2/88) لیکن یہ توجیہ زیادہ بہتر نہیں ، اِس لئے کہ خلافِ معمول نماز پڑھے جانے کی صورت میں یہ کیسے ممکن ہے کہ نماز کے بعد بھی حضرات صحابہ کرام نے اِس کی تحقیق نہ کی ہو اور ساری عمر اِس غلط فہمی میں ہی مبتلاء رہے ہو ں، اِس لئے راجح یہ ہے کہ یہ رکوعاتِ تخشّع تھے اور آپ ﷺ کی خصوصیت تھی ، یعنی نماز کے دوران آپﷺکے ساتھ غیر معمولی واقعات پیش آئے تھے ، مثلاً : جنت اور دوزخ کے مناظر کا دیکھنا ، اِس لئے آپﷺنے نماز میں خشوع کی حالت میں غیر معمولی رکوع فرمائے جو سجدہ شکر کی طرح ”رکوعاتِ تخشّع“ تھے ۔(درسِ ترمذی:2/348 ،349)نمازِ کسوف اور خسوف میں قراءت سرّاً ہے یا جہراً: نمازِ کسوف : امام احمد اور حضرات صاحبین : جہراً قراءت مسنون ہے ۔ حضرات ائمہ ثلاثہ : سراً قراءت مسنون ہے ۔ (معارف السنن:2/29) نمازِ خسوف: امام ابو حنیفہ : قراءت سراً کی جائے گی ۔ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین : جہراً قراءت کی جائے گی ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1428،1429) خلاصہ: