کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَابُ الْجَمَاعَةِ وَفَضْلِهَا جماعت کا لغوی اور اِصطلاحی معنی : جماعت لغت میں ”تَأْلِيفُ الْمُتَفَرِّقِ“یعنی متفرّق اشیاء کے جوڑدینے کو کہا جاتا ہے،عموماً جماعت کا اِطلاق انسانوں کےجمع ہونے پر ہوتا ہےلیکن کبھی غیر جاندار اشیاء پر بھی جماعت کا لفظ بولا جاتا ہے، جیسے : ”جَمَاعَةُ الشَّجَرِ“ اور ”جَمَاعَةُ النَّبَاتِ“ یعنی درختوں اور نباتات کی جماعت۔(الموسوعۃ الفقہیۃ:15/280) فقہاء کرام کی اِصطلاح میں جماعت کی تعریف یہ نقل کی گئی ہے: ”فِعْل الصَّلاَةِ مُجْتَمِعِينَ“ یعنی لوگوں کا مل کر نماز پڑھنا جماعت کہلاتا ہے۔ (عُمدۃ الفقہ :2/179)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:15/280) جماعت کی ایک تعریف یہ بھی نقل کی گئی ہے : ”الإمام مع واحد سواء كان رجلا أو امرأة حرا أو عبدا أو صبيا يعقل أو ملكا أو جنيا في مسجد أو غيره “امام کا کسی بھی ایک شخص کے ساتھ ہونا جماعت کہلاتا ہے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت ،آزاد ہو یا غلام، یا کوئی عقل و تمیز رکھنے والا بچہ ہو یا فرشتہ ہو ، یا جن وغیرہ ہو ۔(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی:1/286)جماعت کے کم سے کم افراد : جمعہ اور عیدین کے علاوہ دیگر نمازوں میں جماعت کی نماز کیلئے کم از کم دو افراد ضروری ہوتے ہیں ، اگر چہ وہ وہ مقتدی ایک سمجھدار لڑکا ہی کیوں نہ ہو،البتہ جمعہ اور عیدین میں کم ازکم اِمام کے علاوہ تین ایسے افراد کا ہونا ضروری ہے جو امامت کے اہل ہوں اور نماز کے آخر تک رہیں ۔(شامیہ:1/553)(البحر الرائق:1/366)