کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
صاحبِ عذر نہ ہونا : ترکِ جماعت کا کوئی عذر نہ پایا جائے ۔ (شامیہ :2/153 ،154)(عُمدۃ الفقہ:2/435)شرائطِ وجوب کا حکم : جب تک یہ سب شرطیں نمازی میں نہ پائی جائیں اس وقت تک اس پر جمعہ فرض نہیں ہوتا،لیکن اگر ایسا شخص جمعہ پڑھ لے تو اس کاجمعہ ادا ہو جائے گا اور ظہر کا فرض اس کے ذمہ سے اتر جائے گا ،مثلاً :کوئی مسافر یاعورت نماز جمعہ پڑھے تو نمازِ ظہر اس کے ذمہ سے اتر جائے گی ،بلکہ مسافر مرد و مکلّف کے لئے نماز جمعہ پڑھنا افضل ہے البتہ عورت کے لئے اپنے گھر میں نماز ظہر پڑھنا افضل ہے۔(عُمدۃ الفقہ:2/436 ،437)نماز جمعہ صحیح ہونے کی شرطیں: مصر یا فنائے مصر ہونا ۔ یعنی شہر اور اُس کے مضافات کا ہونا ۔مصر کی تعریفات گذر چکی ہیں ۔حاکم یا اُ س کا مقرر کردہ نائب کا ہونا ۔ چونکہ ہمارے زمانے میں حکومت کو ان امور کی طرف توجہ نہیں ہے لہذا لوگ خود کسی شخص کو مقرر کر لیں وہ ان کو خطبہ دے اور نماز پڑھائے یہ جائز و درست ہے۔دارالاسلام ہونا ۔ دارالحرب میں نماز جمعہ درست نہیں ہے ۔ظہر کا وقت ہونا -۔پس وقت ظہر سے پہلے یا اس کے نکل جانے کے بعد نماز جمعہ درست نہیں حتیٰ کہ اگر نماز پڑھنے کی حالت میں وقت جاتا رہا تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔خطبہ کا ہونا ۔ یعنی وقت کے اندر نماز سے پہلے اس طرح پڑھا جائے کہ خطبہ اور نماز میں فصل نہ ہو ۔جماعت کا ہونا ۔یعنی امام کے علاوہ کم از کم تین آدمی ہوں۔