کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت عبد اللہ بن عمرکا قول ہے: میں وتر چھوڑنا پسند نہیں کرتا اگرچہ میرے لئے(اس کے بدلے) سرخ اونٹ ہی کیوں نہ ہوں۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: «مَا أُحِبُّ أَنَّنِي تَرَكْتُ الْوَتْرَ، وَلَوْ أَنَّ لِي حُمُرَ النِّعَمِ»۔ (مصنّف ابن ابی شیبہ:6862)وتر نہ پڑھنے کی وعید: نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :وتر حق(یعنی واجب) ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سےنہیں،جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں،جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سےنہیں(یعنی ہمارے تابعداروں میں سے )۔الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا۔ (ابوداؤد:1419)نمازِ وتر کے حکم میں ائمہ کا اختلاف: : وتر کے بارے میں اِس پر تو سب کا تفاق ہے کہ یہ ایک مؤکّد نماز ہے ، جس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ، لیکن اس کا حکم کیا ہے ، اِس میں اختلاف ہے: ائمہ ثلاثہ اور صاحبین: وتر سنّتِ مؤکّدہ ہے۔ اِمام ابوحنیفہ: سنّت۔واجب۔فرض، تینوں قول ہیں ، راجح اور آخری قول وجوب کا ہے۔ اِمام زفر: وتر فرض ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :25/279)(البنایۃ:2/473)نمازِ وتر کا وقت : وقت ِ جائز : یعنی وہ وقت جس میں وتر کی نماز اداء ہوتی ہے، اس کی تفصیل میں یہ اختلاف ہے :