کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
دوسرے کے چھینکنے پر ”الحَمْدُ لِلہِ“کہا ہو ۔ دیکھا جائے گا، اگر جواب کے طور پر ہو تو فاسد نہیں ہوگی ، تعلیم اور یاد دہانی کے طور پر ہو فاسد ہوجائے گی ، اور کوئی بھی اِرادہ نہ ہو تب بھی فاسد نہ ہوگی۔(الدر المختار :1/620)نماز کے دوران کلام کرنا : نماز کے دوران بات کرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ، خواہ : قلیل ہو یا کثیر ، جان کر ہو یا بھولے سے ، اِرادۃً ہو یا غیر اِرادی طور پر منہ سے نکل جائے ، سوتے ہوئے ہو یا جاگتے ہوئے ، اختیاری طور پر ہو یا اضطراری طور پر ، ضرورۃً ہو یا بغیر ضرورت کے ، اِسی طرح جہالت کی وجہ سے ہو یا علم رکھنے کے باوجود کیا ہو ،بہرصورت نماز ٹوٹ جائے گی ۔(الدر المختار:1/613)کلام کی تعریف : کلام کی تعریف یہ ہے کہ : ”هُوَ النُّطْقُ بِحَرْفَيْنِ أَوْ حَرْفٌ مُفْهَمٌ “ کلام اُس کو کہاجاتا ہے جو کم از کم دو حرفوں پر یا ایک ایسے بامعنی حرف پر مشتمل ہو جس سے کوئی مفہوم سمجھا جاتا ہو،جیسےعربی میں ”قِ“ بمعنی بچا، ”عِ“بمعنی حفاظت کر۔(الدر المختار:1/613) بعض فقہاء نے کلامِ مُفسِد کی یہ تعریف کی ہے ”مَا يُعْرَفُ فِي مُتَفَاهَمِ النَّاسِ“۔(الجوہرۃ :164)یعنی کلام اُسے کہتے ہیں جس کو عرفِ عام میں ایک دوسرے کو سمجھنے سمجھانے میں اِستعمال کیا جاتا ہو، خواہ اُس کے حروف ہوں یا نہیں ، مثلاً : گدھے کو ہانکنے کیلئے آواز نکالنے سے بھی نماز فاسد ہوجائے گی۔