کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
اذان کا حکم : اذان سنّتِ مؤکّدہ ہے ،اِس کا ترک واجب کے چھوڑنے کی طرح گناہ ہے۔ پانچوں نمازوں اور جمعہ کے لئے دینا منقول ہے ، اِس کے علاوہ کسی اور نماز مثلاً : کسوف و خسوف ، عیدین، تراویح یا جنازہ وغیرہ کے لئے درست نہیں ۔(الدر المختار : 1/384 ، 385)اذان دینے کے فضائل : حضرت ابو سعید خدریؓ کی نبی کریم ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:مؤذن کی آواز جہاں تک جاتی ہے اور جو جن و انسان اور ( ان کے علاوہ ) جو کوئی دوسری چیز اس آواز کو سن لیتی ہے تو قیامت کے دن یہ سب اس کے لئے گواہی دیں گے۔لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ المُؤَذِّنِ، جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَيْءٌ، إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ القِيَامَةِ»۔(بخاری: 609) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : اگر لوگ اذان دینے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے کی فضیلت جان لیں پھر وہ اِس کے حصول کے لئے سوائے قرعہ اندازی کے کوئی راستہ نہ پائیں تو وہ قرعہ اندازی کرنے لگیں، اور اگر لوگوں کو اوّل وقت میں(یا دوپہر کی سخت گرمی میں) نماز کے لئے جانےکی فضیلت معلوم ہوجائے تو وہا ایک دوسرے سے (اِس کے حصول کے لئے)سبقت کرنے لگ جائیں، اور اگر لوگوں کو عشاء کی اور فجر کی نماز کا اجر معلوم ہوجائے تو وہ اِن دونوں نمازوں کے لئے ضرور آئیں اگرچہ اُنہیں کولہوں کے بَل ہی کیوں نہ گھسٹنا پڑے۔لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاَسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي العَتَمَةِ وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔(بخاری:615)