کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نہ گھسٹنا پڑے۔لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاَسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي العَتَمَةِ وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔(بخاری:615) ”تَھْجِیر“ کا ایک معنی اول وقت میں نماز کے لئے جانا ذکر کیا گیا ہےاور ھاجرہ یعنی دوپہر کی سخت گرمی میں ظہر کی نماز کے لئے جانے کو بھی”تَھْجِیر“کہا جاتا ہے۔(مرقاۃ )عصر کی نماز کے فضائل : اللہ تعالیٰ نے پانچوں نمازوں کی حفاظت کی تلقین فرمائی ہے اور بطور خاص عصر کی نماز کو اہمیت اور تاکیدکے ساتھ بیان فرمایا ۔ چنانچہ اِرشاد فرمایا :﴿ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى ﴾ تمام نمازوں کا پورا پورا خیال رکھو اور (خاص طورپر)بیچ کی نماز کا ۔بیچ کی نماز سے مراد ”عصر “ نماز ہے، اِس کا خاص طور پر اِس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ عام طور سے اس وقت لوگ اپنا کاروبار سمیٹنے میں مشغول ہوتے ہیں اور اِس مشغولیت میں بے برواہی ہونے کا اِمکان زیادہ ہے۔(آسان ترجمہ قرآن مع تشریح) نبی کریمﷺکااِرشاد ہے کہ صلاۃ الوسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةُ الوُسْطَى صَلَاةُ العَصْرِ۔(ترمذی:181) نبی کریمﷺکااِرشاد ہے :جس کی عصر کی نماز فوت ہوگئی وہ ایسا ہے جیسے گویا کہ اُس کا گھو اور مال سب کچھ چھین لیا گیا ۔مَنْ فَاتَتْهُ الْعَصْرُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ۔(مسلم:626) نبی کریمﷺکااِرشاد ہے :جس نے عصر کی نماز ترک کردی اُس کا عمل ضائع ہوگیا ۔مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ العَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ۔(بخاری:553) حضرت جریر بن عبد اللہفرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمﷺکی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ،آپﷺنے چودھویں کے چاند کی جانب دیکھا اور فرمایا: تم لوگ اپنے ربّ کا دیدا ر اِسی طرح کروگے