کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
(6)— شتیر بن شکل، جو حضرت علی کے اصحاب میں سے تھے، رمضان المبارک میں لوگوں کو بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھایا کرتے تھے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ،عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ:أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْر۔(مصنف ابن ابی شیبہ:7680) (7)— حضرت سائب بن یزید سے مَروی ہےکہ حضرت عمر کے دور میں رمضان میں لوگ بیس رکعتیں پڑھا کرتے تھے، اور حضرت عثمان کے دور میں شدّتِ قیام کی وجہ سے اپنی لاٹھیوں پر ٹیک لگاتے تھے۔عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ:كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً،قَالَ: وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمَئِينِ، وَكَانُوا يَتَوَكَّئُونَ عَلَى عِصِيِّهِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ۔(سنن بیہقی:2/698) (8)— ابوالخصیب کہتے ہیں کہ: سعید بن غفلہ ہمیں رمضان میں نماز پڑھاتے تھے، پس پانچ ترویحے بیس رکعتیں پڑھتے تھے۔أَبُو الْخَصِيبِ قَالَ:كَانَ يَؤُمُّنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفَلَةَ فِي رَمَضَانَ فَيُصَلِّي خَمْسَ تَرْوِيحَاتٍ عِشْرِينَ رَكْعَةً۔(سنن بیہقی:2/698)تراویح کے فضائل : حضرت ابوذرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ایک دفعہ رمضان کی پچیسویں شب میں آدھی رات تک ہمیں لے کر قیام فرمایا یعنی تراویح پڑھائی ، ہم نے کہا : یا رسول اللہ ! رات کے بقیہ حصہ میں بھی اسی طرح ہمیں پڑھاتے رہیں تو کتنا اچھا ہو ! آپﷺنے اِرشاد فرمایا:بے شک کوئی شخص جب امام کے ساتھ تراویح کے لئے کھڑا ہو یہاں تک کہ امام نماز سے فارغ ہوجائے تو اُس کے لئے پوری رات قیام( یعنی