کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اس سے مراد اللہ تعالی کا مانگنے والوں کی طرف رحمت سے متوجہ ہونا ہے ۔(مرقاۃ : 3/923)رات کی ساعتِ اِجابت یعنی قبولیت کی گھڑی: حضرت جابرفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکو فرماتے ہوئے سنا:بے شک رات میں ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جو کسی مسلمان کو مل جائے اور اُس میں وہ اللہ تعالیٰ سےدنیا وآخرت کی کوئی بھی بھلائی مانگ لے، اللہ تعالیٰ اُس کو وہ ضرور عطاء کردیتے ہیں ۔ اور یہ (قبولیت کی گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ، يَسْأَلُ اللهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ۔(مسلم:757)ساعتِ اِجابت کو مخفی رکھنے کی حکمت: حدیثِ مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر رات اللہ تعالیٰ نے ہر رات میں وہ قبولیت کی گھڑی رکھی ہے، اُس کو ہر مؤمن کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے ، جس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ تہجد میں اٹھ کر اللہ تعالیٰ سے دعاء مانگنے کی عادت کو اپنایا جائے ، ان شاء اللہ وہ گھڑی کبھی نہ کبھی تو حاصل ہوجائے گی۔ لیکن وہ ساعتِ اِجابت مخفی اور پوشیدہ رکھی گئی ہے ، اِس کی حکمت یہ ذکر کی گئی ہے: وہ گھڑی مبہم ہے اور مبہم رکھنے کے فوائد یہ ہیں : تاکہ اُس گھڑی کو حاصل کرنے کے لئے خوب محنت کی جائے ۔ اُس ساعت کے فوت ہونے پر افسوس نہ ہو ۔ عبادت اور دعاء کو صرف اُسی وقت کے ساتھ خاص نہ کرلیا جائے ۔