کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام شافعی: صرف رمضان المبارک کے نصفِ آخریعنی آخری آدھے رمضان میں پڑھا جائے گا ۔(معارف السنن :4/241)(نفحات التنقیح:2/650) فائدہ:مذکورہ بالا مسالک روایاتِ مشہورہ کے مطابق ذکر کیے گئے ہیں ، ورنہ اِمام شافعی کا ایک قول احناف کے مطابق جمیعِ سنۃ کا، اِمام احمد بن حنبل کا ایک قول شوافع کےمطابق رمضان کے نصفِ آخرکا، اور اِمام مالکسے ایک قول بالکل نہ پڑھنے کا بھی منقول ہے،بلکہ بعض نے اِمام مالککا مشہور قول قنوتِ وتر بالکل نہ پڑھنا ذکر کیا ہے۔(مرعاۃ المفاتیح:4/283)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :34/64)قنوتِ وتر قبل الرکوع ہے یا بعد الرکوع ؟ امام ابو حنیفہ و مالک : قنوت قبل الرکوع پڑھا جائے گا ۔ امام شافعی واحمد: بعد الرکوع پڑھا جائے گا ۔(معارف السنن:4/242 ، 243)قنوت الفجر: مصائب کے موقع پر فجر میں قنوت پڑھنے کے سب ہی قائل ہیں، اُس کو قنوتِ نازلہ کہا جاتا ہے ، لیکن اِس میں اختلاف ہے کہ دائماً سال بھر فجر کی نماز میں قنوت پڑھا جائےگا یا نہیں : اِما م مالک: فجر کی نماز میں سال بھر قنوت پڑھنا مستحب ہے۔ امِام شافعی: فجر کی نماز میں سال بھر قنوت پڑھنا سنّت ہے۔ احناف و حنابلہ : فجر کی نماز میں سال بھر قنوت پڑھنا مشروع نہیں،نہ مسنون ہے اور نہ مستحب ۔(معارف السّنن:4/17)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:34/58)(نفحات:2/651)