کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
شوافع و حنابلہ: پڑھ سکتا ہے ، اِس لئے کہ سلیک غطفانی کو آپﷺنے تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم دیاتھا۔(مسلم:875)(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ :7/184)نوافل کی ممنوع صورتیں : مندرجہ ذیل صورتوں میں نوافل پڑھنے کی احادیث میں ممانعت آئی ہے ، لہذا ان میں نفل پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ۔ اور اگر کوئی شروع کردے تو توڑ کر بعد میں اُس کی قضاء کرنا واجب ہے ۔ صورتیں یہ ہیں : (1)طلوع ِ آفتاب کے وقت ۔ (2)زوالِ آفتاب کے وقت ۔ (3)غروبِ آفتاب کے وقت ۔(4)صبح صادق کے بعد طلوعِ آفتاب تک ۔ (5)عصر کے بعد مغرب تک ۔ (6)امام کے خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھ جانے کے بعد ۔ (7)اقامت شروع ہوجانے کے بعد ۔(8)عید کی نماز سے پہلے مطلقاً۔یعنی گھر اور مسجد کا ایک حکم ہے ۔ (9)عید کی نماز کے بعد عید گاہ میں ۔پس گھر آکر پڑھ سکتے ہیں ۔(10)ظہر اور عصر کے درمیان جبکہ عرفات میں اُن کو جمع کیا جارہاہو۔ (11)مغرب اور عشاء کے درمیان جبکہ مزدلفہ میں اُن کو جمع کیا جارہا ہو۔ (12)فرض نماز کا وقت تنگ ہونے کی حالت میں ۔(13)نومِ غالب کے وقت یعنی جب نیند کا غلبہ ہو۔(کتاب الفقہ علی المذاھب الاربعۃ : 1/316) (مرقاۃ : 3/934)عیدین سے پہلے اور بعد میں نوافل کا حکم : عیدین کی نماز سے قبل اور بعد میں نوافل پڑھنا درست ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے: امام شافعی : مطلقاً جائز ہے ۔ نماز سے قبل بھی اور بعد میں بھی ۔ مالکیہ وحنابلہ : مطلقاً مکروہ ہے ۔ نماز سے قبل بھی اور بعد میں بھی ۔