کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِشراق اور چاشت ایک ہی نماز ہیں یا الگ الگ : اِس بارے میں دو قول ہیں : (1)حضرات فقہاء کرام اور محدّثینفرماتے ہیں : صلوۃ الضحیٰ اور صلوۃ الاِشراق دونوں ایک ہی نمازیں ہیں ، ان میں صرف اتنا فرق ہے کہ اگر مکروہ وقت نکل جانے کے ذرا دیر بعد نماز پڑھی جائے تو یہ ”اِشراق “کہلاتی ہے اور اگر اِس سے ذرا تاخیر کرکے پڑھی جائے تو اسے ”چاشت“ کی نماز کہا جاتا ہے اور اِس کی رکعات کی تعداد کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ ہے ۔ (2)علّامہ سیوطی اور علی المتّقیکے نزدیک اِشراق اور چاشت دونوں الگ الگ نمازیں ہیں ، اِسلئے کہ بعض احادیث میں اِن دونوں کا نبی کریمﷺسے الگ الگ پڑھنا وارِد ہوا ہے۔(العَرف الشذی:1/442)حضرت ابن عمر کا صلوۃ الضحی کا اِنکار اور اُس کی وجہ : ایک روایت میں ہے کہ حضرت مورّق عجلی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمرسے صلاۃ الضحیٰ کے بارے میں سوال کیا کہ کیا آپ صلاۃ الضحیٰ پڑھتے ہیں ؟ اُنہوں نے فرمایا : نہیں ، میں نے کہا حضرت عمرپڑھتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا : نہیں ، میں نے کہا: حضرت ابوبکر صدیقپڑھتے تھے؟اُنہوں نے فرمایا: نہیں ، میں نے کہا : تو کیا حضورﷺپڑھتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا : میرا خیال ہے کہ آپ بھی نہیں پڑھتے تھے۔ عَنْ مُوَرِّقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَتُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لاَ، قُلْتُ: فَعُمَرُ؟ قَالَ: لاَ، قُلْتُ: فَأَبُو بَكْرٍ؟ قَالَ: لاَ، قُلْتُ: فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لاَ إِخَالُهُ۔(بخاری:1175)