کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
واضح رہے کہ صف کی برابری انگلیوں کی طرف سے نہیں ، بلکہ ٹخنوں اور ایڑیوں کی طرف سے ہوگی، لہٰذا صف میں موجود ہر شخص اپنی ایڑیوں کو ایک سیدھ میں رکھنے کا اہتمام کرلے تو خود بخود صف سیدھی ہوجائے گی ۔(2)اگلی صفیں پہلے مکمل کرنا ۔ حضرت جابربن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :تم لوگ اُس طرح صف کیوں نہیں بناتے جیسے فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں؟ ہم نے کہا کہ فرشتے اپنے رب کے پاس کیسے صف بناتے ہیں ؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْمُقَدَّمَةَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ۔وہ لوگ اگلی صفوں کو(پہلے)مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔(ابوداؤد:661) حضرت انسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:پہلی صف مکمل کرو ، پھر جو اُس سے ملی ہوئی ہے اُسے مکمل کرو، اگر صف میں کوئی کمی ہو تو(اگلی صفوں میں نہیں ) آخری صف میں ہونی چاہیئے۔أَتِمُّوا الصَّفَّ الْأَوَّلَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ، وَإِنْ كَانَ نَقْصٌ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ۔(نسائی:818)(3 ، 4)ہر نئی صف امام کے پیچھے سے شروع کرنا اور صف کو دونوں جانب سے برابر رکھنا۔ حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : اِمام کو درمیان میں رکھو اور درمیان کے خلاء کو پُر کرلو۔وَسِّطُوا الْإِمَامَ وَسُدُّوا الْخَلَلَ۔(ابوداؤد:681) اس حدیث میں امام کو درمیان میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ،جس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں : (ایک یہ کہ امام کے پیچھے سے صف بنانی چاہیے ۔(دوسری یہ کہ صف کو دونوں جانب سے برابررکھنا