کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
لے جاتے تھے۔ اور عید الاضحیٰ کے دن بغیر نماز پڑھے کچھ نہیں کھاتے پیتے تھے ۔كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ، وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ۔(ترمذی:542) عید الفطر کے روز عید گاہ جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز ، مثلاً : چھوارا یا کھجور وغیرہ طاق عدد میں کھانا افضل ہےاور اس کی حکمت یہ ہے کہ تاکہ افطار متحقق ہوجائے اور عملی طور پر یہ واضح ہوجائے کہ آج روزہ نہیں ہے ، روزوں کا مہینہ ختم ہوچکا ہے ۔ (الکوکب الدری:1/436)(معارف السنن:4/453) عید الاضحٰی میں نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے، اگر کھائے گا تو کوئی کراہت نہیں ہے اور مستحب یہ ہے کہ اس روز سب سے پہلے قربانی کا گوشت کھائے۔پھر یہ حکم مطلقاً سب کے لئے ہے یا قربانی کرنے والے کے لئے ،اس میں اختلاف ہے : امام احمد بن حنبل : یہ حکم قربانی کرنے والے کے لئے ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : مطلقاً سب کے لئے ہے۔ (معارف السنن:4/451)عید گاہ آنے جانے کا راستہ تبدیل کرنا : حدیث میں ہے: جب عید کا دن ہوتا تو نبی کریمﷺ(عید گاہ آتے جاتے ہوئے)راستہ تبدیل کردیا کرتے تھے۔كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ۔(بخاری:986)راستہ تبدیل کرنے کی وجوہات : علماء کرام نے عید گاہ آنے جانے کیلئے راستہ تبدیل کرنے کی مختلف حکمتیں بیان کی ہیں ، جن کی تعداد بیس تک پہنچتی ہے ، اُن میں سے صحیح ترین یہ ہے کہ اس عمل سے شعائر اسلام اور مسلمانوں کی اجتماعیت اور