کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
شریک کاحصہ تبدیل کیا جائے ، مثلاً : زید کو نکال کر خالد کو لایا جائے تب بھی درست ہے، تاہم بلاضرورت ایسا نہیں کرنا چاہیئے ۔ اور ذبح ہوجانے کے بعد بالکل تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ (آپ کے مسائل:4/202) خلاصہ یہ ہے کہ بڑے جانور میں کب تک کسی کو شریک کیا جاسکتا ہے ،اِس کی تین صورتیں ہیں: جانور خریدنے سے پہلے: بہتر یہی ہے کہ خریدنے سے پہلے ہی طے کرلیا جائے۔ جانور خریدنے کے بعد قربانی سے پہلے: جائز ہے،شرکت ثابت ہوجائے گی۔ جانور کو ذبح کرنے کے بعد: جائز نہیں ،اِس سے شرکت ثابت نہیں ہوگی۔کسی شریک کا اپنے حصہ کی قیمت سے زیادہ دینا: مشترکہ جانور میں کوئی شریک اگر اپنے حصے سے زیادہ قیمت دے سکتا ہے یا نہیں ، اِس کی کئی صورتیں ہیں: (1)اگر اِس نیت سے ہو کہ میں اپنا حصہ کچھ زائدپیسے سے خرید تا ہوں تو جائز ہے ۔(2)اگر یہ نیت ہو کہ میں دوسرے شرکاء کے ذمے کے کچھ پیسے اپنی طرف سے بخوشی ادا کرتا ہوں تب بھی جائز ہے ۔(3)اگر یہ نیت ہو کہ میرا حصہ بقدر زائد پیسوں کے قربانی میں زیادہ ہوگا تو ناجائز ہے۔ (امدادا لاحکام :4/249)مشترکہ قربانی کے گوشت کی تقسیم شرکاء کے درمیان گوشت کو وزن کر کے تقسیم کرناضروری ہے ، اندازے سے تقسیم کرنا درست نہیں ہے، ہاں ! اگر ہر ایک کے حصہ میں سری ، پائے ، اور کلیجی میں سے کچھ کچھ رکھ دیا جائے تو جائز ہے ۔گھر کا مشترکہ جانور جس میں اپنا، بیوی کا اور اولاد کاحصہ رکھا گیا ہو اور سب کا کھانا ایک جگہ ہو تو تقسیم ضروری نہیں۔