کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
تراویح کا وقت عشاء اور وتر کے درمیان ہے ،یعنی وتر کے بعد یا عشاء سے پہلے تراویح کی نمازنہیں پڑھی جاسکتی ۔بعض حضرات نے اِس کی تصحیح کی ہے ۔لیکن یہ بھی أصح نہیں ۔ تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے طلوعِ فجر تک ہے،خواہ وتر سے پہلے پڑھیں یا بعد میں۔اِس قول کے مطابق عشاء سے پہلے پڑھنا تو درست نہیں ، وتر کے بعد پڑھنا درست ہے ۔ یہ قول اصح ہے ، اکثر حضرات احناف نے اِس کی تصحیح کی ہے ، وعلیہ الفتویٰ۔(شامیہ:2/44)وتر کے بعد تراویح پڑھنے کا حکم : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ تراویح خواہ وتر سے پہلے پڑھیں یا بعدمیں ، اداء ہوجاتی ہے، نیز اِس پر بھی سب متفق ہیں کہ وتر سے پہلے ہی پڑھنا بہتر ہے ، لیکن وتر کے بعد پڑھنامکروہ ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : امام مالک : تراویح وتر کے بعد پڑھی جائے تو مکروہ ہو گی ۔ ائمہ ثلاثہ : تراویح وتر کے بعد پڑھنا بھی بلاکراہت جائز ہے، البتہ وتر سے پہلے پڑھنا افضل ہے۔(الفقہ علی المذاھب الاربعہ : 1/310)تراویح کی قضاء : تراویح کی نماز اگر اپنے وقت سے نکل جائے ، مثلاً صبح صادق تک تراویح نہیں پڑھی جاسکی تو کیا بعد میں قضاء کی جائے گی یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے: شوافع : وقت نکلنے کے بعد تراویح کی قضاء کی جائے گی ۔ مالکیہ و حنابلہ : وقت نکلنے کے بعد تراویح کی قضاءنہیں کی جائے گی ۔