کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پچیس کی روایت سرّی نمازوں کے اعتبار سے اور ستائیس کی روایت جہری نماز کے اعتبار سے ہے،یعنی فجر ،مغرب اور عشاء میں ستائیس درجہ زیادہ فضیلت حاصل ہوتی ہے۔(مرعاۃ :3/481) ستائیس کی روایت کا تعلّق فجر و عشاء کے ساتھ ہے کیونکہ یہ دونوں نمازیں منافقین پر بہت بھاری ہوتی ہیں ، جیسا کہ بخاری میں ہے: أَثْقَلُ الصَّلاَةِ عَلَى المُنَافِقِينَ العِشَاءُ وَالفَجْرُ۔اور پچیس کی روایت کا تعلّق ظہر ، عصر اور مغرب سے ہے۔(مرعاۃ :3/481) ستائیس کا تعلّق عصر اور فجر سے ہے ، اِس لئے کہ اِن دونوں وقتوں میں ملائکہ حاضر ہوتے ہیں ، اور پچیس کی روایت کا تعلّق ظہر ، مغرب اور عشاء کے اعتبار سے ہے۔(مرعاۃ :3/481)جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم : جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا احناف کے نزدیک راجح قول کے مطابق واجب ہے ، اگرچہ ایک قول سنت ہونے کا بھی ہے ،جیسا کہ بعض کتبِ فقہ میں ذکر کیا گیا ہے ، لیکن اُن کا مطلب یہ ہے کہ جماعت کا وجوب سنّت سے ثابت ہے۔(شامیہ :1/552)(البحر الرائق:1/365)(فتح القدیر:1/345)(مرقاۃ المفاتیح:3/833) مختلف نمازوں کے اعتبار سےجماعت کے حکم کی مختلف صورتیں ہیں : واجب : پانچ وقت کی نمازیں جبکہ کوئی شرعی عُذر نہ ہو۔ شرطِ صلوۃ : جمعہ اور عیدین میں صحتِ صلوۃ یعنی نماز کے صحیح ہونے کیلئے شرط ہے۔ سنّتِ مؤکّدہ علی الکفایہ: تراویح کی نماز اہلِ محلّہ پر سنّتِ مؤکّدہ علی الکفایہ ہے۔ مستحب: رمضان المُبارک میں وتر کی جماعت ۔