کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جمہور ائمہ اربعہ : درست نہیں ، اس لئے کہ اس صورت میں ایک رات میں دو مرتبہ وتر پڑھنا لازم آئے گا جو حدیث :لا وتران فی لیلۃ کی رُو سے درست نہیں ۔ (درسِ ترمذی: 2/239)وتر کی قضاء ہے یا نہیں : امام ابو حنیفہ اور امام شافعی : قضاء ہے ، اِس لئے کہ روایت میں اِس کی قضاء کا حکم وارِد ہوا ہے، چنانچہ آپﷺکا اِرشاد ہے: جو وتر پڑھے بغیر سوجائے(اور اُس کی وتر قضاء ہوجائے)اُس کو چاہیئے کہ صبح ہونے کے بعد پڑھ لے:مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ فَلْيُصَلِّ إِذَا أَصْبَحَ ۔ (ترمذی:466) امام مالک اور امام احمد بن حنبل: قضاء نہیں ہے ۔ (مرقاۃ 3/943، 948)وتر کے بعد کی مسنون دعاء : حضرت ابی بن کعبفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺتین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے ،پہلی رکعت میں سورۃ الأعلیٰ، دوسری رکعت میں سورۃ الکافرون اور تیسری رکعت میں سورۃ الاِخلاص پڑھتے تھے،اور رکوع سے پہلے قنوت پڑھا کرتے تھے ، جب آپ وتر سے فارغ ہوجاتے تو تین مرتبہ یہ پڑھاکرتے تھے : «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ»تیسری مرتبہ میں اپنی آواز کو قدرے طویل فرماتے ۔(نسائی : 1699) ایک روایت میں تیسری مرتبہ قدرے آواز کو بلند کرنا مذکور ہے۔وَكَانَ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ: «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» ثَلَاثًا، وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالثَّالِثَةِ۔(نسائی : 1732) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺاپنی وتر کے آخر میں یہ دعاء پڑھا کرتے تھے: