کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
یہ وضعِ صلوۃ یعنی نماز کے اندر کھڑے ہونے کے مسنون طریقے کے خلاف ہے ، اس لئے کہ اس میں تکبر پایا جاتا ہے ، جبکہ نماز سرار عبودیت کا نام ہے ۔ (البنایۃ:2/438)نماز کے اندر اِدھر اُدھر متوجہ ہونے کی مُمانعت: حضرت انسفرماتے ہیں کہ مجھے آپﷺنے یہ نصیحت فرمائی : اے میرے پیارے بیٹے!نماز میں اِدھر اُدھر متوجہ ہونے سے بچو، اِس لئے کہ نماز میں اِدھر اُدھر متوجہ ہوناہلاک کردینے والا ہے،پس اگر ضروری ہی ہو تو کم ازکم فرائض میں نہ کرو ، نفل میں کرلیا کرو۔«يَا بُنَيَّ، إِيَّاكَ وَالِالتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ الِالتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ هَلَكَةٌ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ لَا فِي الفَرِيضَةِ»۔(ترمذی:589) حضرت ابوذرسےموقوفاً مَروی ہے: نماز میں اِدھراُدھرمتوجہ ہونے سے بچو ،کیونکہ ایسے شخص کی نماز نہیں ہوتی ،اگرتم نوافل میں خشوع کا اہتمام نہ کرسکو تو کم سےکم فرائض میں خشوع خضوع کا ضرور اہتمام کرو ۔يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ، وَالِالْتِفَاتَ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمُلْتَفِتٍ فَإِنْ غُلِبْتُمْ فِي التَّطَوُّعِ، فَلَا تُغْلَبُنَّ فِي الْفَرِيضَةِ۔(مسند احمد:27497) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جب تم میں سے کوئی نماز میں کھڑا ہو تو اسے چاہئے کہ فارغ ہونے تک نما زمیں ہی متوجہ رہے اور(اپنے ارادے سے)اِدھر اُدھر توجہ نہ کرے،کیونکہ بندہ جب تک نماز میں ہوتا ہے وہ اپنے رب سے مناجات کررہا ہوتا ہے۔ «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلْيُقْبِلْ عَلَيْهَا حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا، وَإِيَّاكُمْ وَالِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ يُنَاجِي رَبَّهُ مَا دَامَ فِي الصَّلَاةِ»۔(طبرانی اوسط:3935)