کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مُسبِلِ اِزار : حدیثِ سابق میں ”مُسبِل“کا لفظ گزرا ہے جس کا مطلب اِزار کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والے کے آتے ہیں ، یعنی اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں ایسے شخص کو رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے جو اپنا اِزار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والا ہو ۔(شعب الایمان :3556)شراب کا عادی :حدیثِ سابق میں گزرچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں شراب کے عادی شخص کی طرف رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔(شعب الایمان :3556)قاتل : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنی مخلوق کی طرف رحمت کی نگاہ فرماتے ہیں اور اپنے بندوں کی مغفرت فرمادیتے ہیں سوائے دو شخصوں کے : ایک کینہ پَروَر، اور دوسراکسی جان کو قتل کرنے والا۔يَطَّلِعُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى خَلْقِهِ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِعِبَادِهِ إِلَّا لِاثْنَيْنِ: مُشَاحِنٍ، وَقَاتِلِ نَفْسٍ۔(مسند احمد :6642)زانی : جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تواللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ندا لگانے والا آواز لگاتا ہے: کیا کوئی مغفرت چاہنے والا ہے کہ میں اُس کی مغفرت کروں؟کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ میں اُسے عطاء کروں؟، پس کوئی بھی شخص جو مانگتا ہے اُسے دیا جاتا ہے مگر زنا کرنے والی عورت اورمُشرِک ۔ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ نَادَى مُنَادٍ: هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ، هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ فَلَا يَسْأَلُ أَحَدٌ شَيْئًا إِلَّا أُعْطِيَ إِلَّا زَانِيَةٌ بِفَرْجِهَا أَوْ مُشْرِكٌ۔ (شعب الایمان :3555)