کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
مَرد : قُبُل اور دُبُر ”عورۃِ غلیظہ“ ہے اور ناف سے گھٹنے کے درمیان کا حصہ ”مخففہ“ہے۔ عورت : سینے کے نیچے سے گھٹنے تک آگے پیچھے دونوں جانب”عورۃِ غلیظہ“ہے، اور سینہ ،گردن، سر ،اوپر کی جانب سے گٹوں تک کے ہاتھ اور گھٹنے سے قدموں کے آخر تک یہ سب ” مخففہ “ ہے۔ چہرہ اور گٹوں سے نیچے کے دونوں ہاتھ ستر نہیں۔(الفقہ علی المذاہب:1/172)(الفقہ الاِسلامی:1/743 تا 751)ستر کا حکم : ستر کا چھپانا نماز اور غیر نماز ہر حال میں فرض ہے ،حتی کہ نبی کریمﷺنے تنہائی اور خلوت میں بھی جبکہ کوئی نہ دیکھ رہا ہو ، اُس وقت بھی ستر کے چھپانے کا حکم دیا ہے۔ حضرت بہز بن حکیم اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺہم اپنا ستر کس سےچھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :اپنے ستر کو اپنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ ہر ایک سے چھپاؤ۔ میں نے عرض کیا اگر لوگ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے ہوں ؟آپ ﷺنے فرمایا :اگر ہو سکے کہ تمہارے ستر کو کوئی نہ دیکھے تو ضرور ایسا ہی کرو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ !اگر کوئی اکیلا ہو تو؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ لوگوں سے زیادہ اس کا حقدار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ «احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ:إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَيَنَّهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَيَنَّهَا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ:اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ.(ابوداؤد:4017)