کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ذبیحہ پر رحم و شفقت اور قربانی کے سنن و آداب سے متعلّق احادیثِ طیّبہ : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان لازم کیا ہے ، لہٰذا جب تم (کسی کو حد یا قصاص میں)قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، اور تم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کرلے اور اپنے ذبیحہ کو راحت پہنچائے۔إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا قَالَ غَيْرُ مُسْلِمٍ يَقُولُ: «فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ» وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ۔ (ابوداؤد:2815) محمد بن سیرینفرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابنے کسی شخص کو دیکھا کہ وہ بکری کو پاؤں سے پکڑ کر کھینچ کر ذبح کرنے کیلئےلے جارہا ہے،حضرت عمرنے فرمایا : تیری ہلاکت ہو! اسے اس کی موت کی جانب نہایت اچھے طریقے سے چلاکر لے جاؤ۔رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَجُلًا يَسْحَبُ شَاةً بِرِجْلِهَا لِيَذْبَحَهَا، فَقَالَ لَهُ: «وَيْلَكَ قُدْهَا إِلَى الْمَوْتِ قَوْدًا جَمِيلًا۔ (مصنّف عبد الرّزاق:8605) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی چھری تیز کرے تو اِس طرح تیز نہ کرے کہ بکری دیکھ رہی ہو ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:إِذَا أَحَدَّ أَحَدُكُمُ الشَّفْرَةَ فَلَا يُحِدَّهَا، وَالشَّاةُ تَنْظُرُ إِلَيْهِ۔ (مصنّف عبد الرّزاق:8606) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ایک شخص کو دیکھا جس نے بکری کو لٹا کر اپنے پاؤں اُس کی گردن پر رکھ کر چھری تیز کررہا تھا ،آپﷺنے اُسے دیکھا تو فرمایا:تیری ہلاکت ہو ! تم یہ چاہتے ہو کہ اسے کئی موت دے کر مارو، کیا تم اسے لٹانے سے پہلے چھری تیز نہیں کرسکتے تھے؟۔عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا أَضْجَعَ شَاةً فَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِهَا، وَهُوَ يُحِدُّ