کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پہلی بات : کراہیت کس چیز میں ہے ؟ یہ کراہیت لہسن اور پیاز کھانے کی نہیں ، بلکہ کھاکر مسجد جانے کی ہے ، کیونکہ لہسن اور پیاز بالاتفاق حلال ہیں ، ان کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ،کما فی الحدیث : الثُّومُ مِنْ طَيِّبَاتِ الرِّزْقِ(ترمذی ) پس بعض اہلِ ظاہر کا اِس حدیث سے ”ثوم اور بصل“ کی حرمت کو ثابت کرنا درست نہیں ۔(تحفۃ الاحوذی :5/428)دوسری بات : کراہیت مسجد نبوی کے ساتھ خاص نہیں ۔ یہ کراہیت صرف مسجدنبوی کے ساتھ خاص نہیں ، جیسا کہ حدیث کے جملے ” فَلَا يَقْرَبْنَا فِي مَسْجِدِنَا “ سے استدلال کرکے بعض علماء نے اختیار کیا ہے ، بلکہ اِس سے مراد تمام مساجد ہیں ۔(تحفۃ الاحوذی :5/428)تیسری بات : کراہیت صرف مسجد کے ساتھ خاص نہیں ۔ مساجد کے ساتھ اِس میں وہ تمام مقامات اور مواقع بھی شامل ہیں جس میں لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے ، فرشتوں کا نزول ہوتا ہے ، جیسے علم و ذکر کی مجالس ، دینی و اصلاحی اجتماع ، قرآن کریم کی تلاوت ۔(تحفۃ الاحوذی :5/428)چوتھی بات : کراہیت صرف ثوم و بصل کے ساتھ خاص نہیں ۔ حدیث میں اگرچہ ثوم و بصل کو ذکر کیا ہے ، لیکن اِس سے مراد ہر وہ چیز ہے جو منہ میں بد بو پیدا کرے ،جیسے سگریٹ نوشی وغیرہ ۔ اسی طرح ہر وہ حالت بھی اِس میں شامل ہے جس سے لوگوں کو تکلیف و اذیت پہنچتی ہے ، جیسے بعض بیماریاں اِس طرح کی ہوتی ہیں یا زخم اِس طرح کے ہوتے ہیں جس سے لوگوں کو گھن آتی ہے ۔ پس ایسی حالت میں مسجد جانا بھی مکروہ ہوگا ۔( فتح الباری :9/575)(تحفۃ الاحوذی :5/428 ۔ 430)