کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے کی وعیدیں : نبی کریمﷺکاارشاد ہےکہ جوشخص اذان کی آواز سنے اوربلا کسی عذرکےنماز کو نہ جائے (وہیں پڑھ لے)تووہ نمازقبول نہیں ہوتی۔حضرات صحابہ کرامنے عرض کیاکہ عذرسےکیا مرادہے؟ آپﷺنےارشاد فرمایا :خوف یا مرض۔مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِيَ فَلَمْ يَمْنَعْهُ مِنَ اتِّبَاعِهِ، عُذْرٌ، قَالُوا: وَمَا الْعُذْرُ؟،قَالَ:«خَوْفٌ أَوْ مَرَضٌ،لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّى»۔(ابوداؤد:551) اِرشادِ نبوی ہے:سراسرظلم،کفراورنفاق ہےاس شخص کافعل جواللہ تعالیٰ کےمنادی (مؤذن)کی آوازسنےاورنماز کےلئےنہ جائے۔الْجَفَاءُ كُلُّ الْجَفَاءِ، وَالْكُفْرُ، وَالنِّفَاقُ، مَنْ سَمِعَ مُنَادِيَ اللهِ يُنَادِي بِالصَّلَاةِ يَدْعُو إِلَى الْفَلَاحِ، وَلَا يُجِيبُهُ۔(مسند احمد:15627) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہےکہ:میرا دل چاہتا ہے کہ میں چند نوجوانوں کو حکم دوں کہ وہ لکڑیاں جمع کر کےلائیں،پھر میں ان لوگوں کے پاس جاؤں جو بلا عذر گھروں میں نماز پڑھ لیتے ہیں اور جاکران کے گھروں آگ لگادوں۔«لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ، فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ»۔(ابوداؤد:548) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: جس گاؤں یا جنگل میں تین آدمی ہوں اور وہاں باجماعت نماز نہ ہوتی ہو تو ان پر شیطان مسلط ہوجاتا ہے،اس لئے جماعت کو ضروری سمجھوکیونکہ بھیڑیا اکیلی بکری کو کھاجاتا ہے۔مَا مِنْ ثَلَاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ وَلَا بَدْوٍ لَا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلَاةُ إِلَّا قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ، فَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ؛فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ۔(نسائی:847)