کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
سچا قول ہوسکتا ہے ؟۔لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ.(بخاری:5757) لَاعَدْوَى، وَلَا هَامَةَ، وَلَا نَوْءَ، وَلَا صَفَرَ.(ابوداؤد: 3912)لَا عَدْوَى، وَلَا غُولَ، وَلَا صَفَرَ.(مسلم: 2222)نافع اور ضار صرف اللہ تعالیٰ کو سمجھنا : یعنی نقصان پہنچانے اور نفع دینے والے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہیں ، کائنات میں کوئی چیز انسان کو نہ نفع دے سکتی ہے اور نہ نقصان ۔ حضرت معاویہ بن حکَم سُلمی نے نبی کریمﷺ سے بدشگونی کے بارے میں دریافت کیا تو آپﷺنے فرمایا:یہ ایسی چیز ہے جس کو تم اپنے دل میں محسوس کرتےہو ، جبکہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچاسکتی۔عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَنِ الطِّيَرَةِ، فَقَالَ:ذَاكَ شَيْءٌ تَجِدُونَهُ فِي أَنْفُسِكُمْ وَلَا يَضُرَّنَّكُمْ.(طبرانی کبیر:19/397)بدشگونی کی وجہ سے کسی کام سے نہ رُکنا: یعنی جب کسی چیز میں نحوست اور بدشگونی کا د ل میں خیال آئے تو اُس کام کو کرلیا جائے اور بدشگونی کی وجہ سے ترک نہ کیا جائے ، ان شاء اللہ ! اِس پر عمل کرنے کی برکت سے رفتہ رفتہ وہ بدشگونی کےخیالات دل میں آنا ہی بند ہوجائیں گے۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے کہ بدشگونی،حسد اور بد گمانی ، یہ تین چیز میری امت کے لئے لازم ہیں ،یعنی ضرور پائی جائیں گی ۔ ایک شخص نے کہا جس شخص میں یہ چیزیں ہوں وہ ان کو کیسے دور کرسکتا ہے ؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا :جب تمہیں حسد ہو تو اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو، اور جب تمہیں کسی کے بارے میں بد گمانی لاحق ہو تو اُس کی تحقیق مت کرو اور جب کسی چیز میں تمہیں نحوست اور بدشگونی کا عقیدہ ہونے لگے تو تم اُس کام کو کر گزرو ، اُس کے کرنے سے مت رکو ۔ثَلَاثٌ لَازِمَاتٌ لِأُمَّتِي: