کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِرشادِ نبوی ہے: قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا ، اگرنماز اچھی نکل آئی تو وہ شخص کامیاب اور بامراد ہوگا اور نماز بیکار ثابت ہوئی تو وہ نامراد اور خسارہ میں ہوگا ، اور اگر نماز میں کچھ کمی پائی گئی تو اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہوگا : دیکھو اِس بندے کے پاس کہ کیا کچھ نفلیں بھی ہیں کہ جن سے فرضوں کو پورا کردیا جائے؟ اگر نکل آئیں تو اُن سے فرضوں کی تکمیل کردی جائے گی اُس کے بعدپھر اِسی طرح باقی اعمال روزہ زکوۃ وغیرہ کا حساب ہوگا ۔ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ العَبْدُ يَوْمَ القِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ،فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ،فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ،قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ:انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلَ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الفَرِيضَةِ،ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذَلِكَ۔(ترمذی: 413)صلوۃ الاِشراق : فجر کی نماز کے بعد فوراً بستر جانے کے بجائے کچھ دیر مسجد ہی میں اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے ذکر و تلاوت میں مشغول رہیں اور جب سورج طلوع ہوجائے تو دو دو کرکے چار رکعت یا صرف دو رکعت اِشراق کی نیت سے پڑھ لیں، یہ ”اِشراق کی نماز“کہلاتی ہے۔اِشراق کی نماز کے فضائل: یہ ایسا مُبارک اور اجرو ثواب کا حامل عمل ہے کہ انسان کو بیٹھے بیٹھے مفت میں بغیر کسی مشقت کے مُختصرسے وقت میں درج ذیل بڑے بڑے فضائل حاصل ہوجاتے ہیں : (1)— مکمل حج اور عُمرے کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔(ترمذی: 586)